Sunday, March 1, 2020

اردو شاعری | ذیشان لاشاری | مرے شب کے اندھیرے میں

مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں







مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں
مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں

ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی
اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں


ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں

اگر یہ بند ہیں تو پھر ہیں گویا سیپ میں موتی
اگر وا ہیں تو پھر ہیرا نما ہیں آپ کی آنکھیں

یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی لگتے ہیں
یا ماہر شیشہ گر کی ساختہ ہیں آپ کی آنکھیں

اگر زاہد ہوں میں تو پھر یہ آنکھیں میری مسجد ہیں
اگر ہوں بادہ کش تو میکدہ ہیں آپ کی آنکھیں

کبھی لگتا ہے یہ آنکھیں کسی بلبل کا نغمہ ہیں
کبھی لگتا ہے خود نغمہ سرا ہیں آپ کی آنکھیں

وفاداری، دل آزاری، نگہ داری، کماں داری
غرض کہ ہر ادا سے آشنا ہیں آپ کی آنکھیں

کبھی لگتا ہیں یہ آنکھیں ہیں قصہ مختصر کوئی
کبھی لگتا ہے لمبی داستاں ہیں آپ کی آنکھیں

ملیں نظریں جو نظروں سے تو پوری ہر تمنا ہو
مری آنکھوں کی واحد مدعا ہیں آپ کی آنکھیں

اگر کہہ دوں فقط یہ مے ہیں تو یہ انصاف نہ ہوگا
حقیقت میں مئے دو آتشہ ہیں آپ کی آنکھیں

سبو، ساقی ،سراحی، شیشہ و مے سے تعلق ہے
جو سچ پوچھو کوئی خالص نشہ ہیں آ پ کی آنکھیں

یہ تشبیہیں بجا ہیں لیکن قصہ مختصر یہ ہے
مرے سارے غموں کی اک دوا ہیں آپ کی آنکھیں

تسلی گر نہ ہو ان ساری باتوں سے، تو کہتا ہوں
مری خاموش الفت کا صلہ ہیں آپ کی آنکھیں

اگر یہ بات بھی چھوٹی لگے تو شان کہتا ہے
خدا کی خاص رحمت کی عطا ہیں آپ کی آنکھیں





*_________*________*

No comments:

Post a Comment