Sunday, March 1, 2020

اردو شاعری | ذیشان لاشاری | امید کا چراغ

                     امید کا چراغ بجھانے نہیں دیا




امید کا چراغ بجھانے نہیں دیا
مایوسیوں ساتھ ہوا نے نہیں دیا

برسات میں یوں بھیگا ملن چاہتے تھے  جو
ان کو تو بارشوں نے ہی آنے نہیں دیا

چل آزما کے ایک یہ نسخہ بھی دیکھ لیں
آرام آج تک تو دوا نے نہیں دیا

آئے تو ہم کو راہ سے اپنی ہٹا گئے
رستہ سجا رہے تھے سجانے نہیں دیا

محفل میں یوں تو سب کی وہ سنتے تھے بات پر
ہم کو تو دل کا حال سنانے نہیں دیا

ہم پہل کر بھی لیتے کچھ مسئلہ تو نا تھا
لیکن انا نے آگے یوں جانے نہیں دیا

بوسے کا ہم کو کیسے خیال آئے ہمنشیں
ہم کو تو اس نے پاؤں دبانے نہیں دیا

اک بار جو لگایا سو کافی ہوا ہمیں
جی نے دوبارہ دل یہ لگانے نہیں دیا

ہے تاج سر یہ میرا یہ کہہ کر زمین نے
یہ نقش پا صبا کو  مٹانے نہیں دیا

سب سستیاں ہیں اپنی یہ مانا ہے ہم نے شان
ایسے نہیں کہ موقع خدا نے نہیں دیا





*__________*___________ *

No comments:

Post a Comment