Monday, March 2, 2020

اردو شاعری | ذیشان لاشاری | دل ترا بے قرار ہو جائے



دل ترا بے قرار ہو جاۓ





دل ترا بے قرار ہو جائے 
تجھ کو بھی مجھ سے پیار ہو جائے

اور ہنگامِ وصل میری طرح
تو بھی بے اختیار ہو جائے

کیا کیا جائے جب جنوں بن کر
عشق سر پر سوار ہو جائے

گر وہ آئے تو اس کا نقشِ پا
گلستاں کا نکھار ہو جائے

اس نے وعدہ کیا ہے آنے کا
اس کو شاید بخار ہو جائے

یہ جو پت جھڑ ہے دلستاں میں مرے
تو جو آئے بہار ہو جائے

سامنے میرے اک دوشیزہ ہے
عین ممکن ہے ہیار ہو جائے

اس کی باتوں میں آ کے دل کو مرے
 پھر نہ اب اعتبار ہو جائے

پیار وہ ہے کہ اجنبی سے جو
بے  وجہ بے شمار ہو جائے


*________*_______*

No comments:

Post a Comment