Sunday, March 1, 2020

اردو شاعری | ذیشان لاشاری | ڈوب جاتا ہوں ان نگاہوں میں


ڈوب جاتا ہوں ان نگاہوں میں






ڈوب جاتا ہوں ان نگاہوں میں
اک سمندر ہے ان کی آنکھوں میں

ہم کو کیسے بھلا دیا تم نے
تم تو گنتے تھے ہم کو یاروں میں

بحر الفت کی تہہ کو کیا جانیں
غرق جو ہو گئے کناروں میں

ہم سے گستاخیاں ہوئیں سرزد
اب وہ آتے نہیں ہیں خوابوں میں

کیسے دھوکہ نہ کوئی کھائے گا
اتنی لذت ہے ان کی باتوں میں

ہم نے پوچھا کہاں ملو گے پھر
ہنس کے بولے کہ بے وفاؤں میں

سارے ارمان پورے ہو جائیں
موت جو آئے ان کی بانہوں میں

ہم نے دیکھا ہے اس سراپے کو
اتنی مستی کہاں شرابوں میں

اس سے امید ہے محبت کی؟
کچھ ملا ہے کبھی سرابوں میں؟

جاں چھڑکتے تھے جو کبھی ہم پہ
آج بیٹھے ہوئے ہیں گھاتوں میں

میرے قاتل سنا ہے آتے ہیں
پھول کلیاں بچھا دو راہوں میں

اب وہ چپ ہو کہ سب کی سنتا ہے
رعب تھا شان جس کی باتوں میں




*_________*________*

No comments:

Post a Comment